وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ
اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنادیا کہ ہم جنت میں سے جہاں چاہیں جگہ بنا لیں۔ سو عمل کرنے والوں کا یہ اچھا اجر ہے۔
ف ٤ یعنی مرنے کے بعد زندہ کرنے اور جنت عطا فرمانے کا جو اس نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا وہ اس نے سچا کر دکھایا۔ ف ٥ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” ان کو حکم ہے جہاں چاہیں رہیں لیکن ہر کوئی وہی جگہ لے گا جو اس کے واسطے پہلے سے رکھی ہے“۔ ( موضح) ف ٦ صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” پہلی ٹولی میں جو اہل ایمان جنت میں داخل ہوں گے ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے اور جو ان کے بعد داخل ہونگے ان کے چہرے آسمان کے روشن ترین ستاروں کی طرح روشن ہوں گے۔ ( وھکذا درجۃ بعد درجۃ ) (شوکانی)