وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ زُمَرًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَلَٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس کے نگران ان سے کہیں گے کیا تمھارے پاس تم میں سے کچھ رسول نہیں آئے جو تم پر تمھارے رب کی آیات پڑھتے ہوں اور تمھیں تمھارے اس دن کی ملاقات سے ڈراتے ہوں؟ کہیں گے کیوں نہیں، اور لیکن عذاب کی بات کافروں پر ثابت ہوگئی۔
ف ١٠ یعنی اس فیصلہ کے بعد جب کافروں کا جرم ثابت کردیا جائے گا تو وہ ٹولیاں بنا کر دوزخ کی طرف ہانک دیئے جائیں گے۔ ف ١١ یعنی ہاں آئے تھے اور انہوں نے ڈرایا بھی تھا۔ ف ١٢ یعنی ہمیں ایسے اعمال کرتے رہے کہ اللہ کا وہ کلمہ جو اس نے دوزخ کو کافر، جنوں اور انسانوں سے بھرنے کے متعلق فرمایا تھا ہمارے حق میں سچا ثابت ہوا۔