وَإِذْ غَدَوْتَ مِنْ أَهْلِكَ تُبَوِّئُ الْمُؤْمِنِينَ مَقَاعِدَ لِلْقِتَالِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور جب تو صبح سویرے اپنے گھر والوں کے پاس سے نکلا، مومنوں کو لڑائی کے لیے مختلف ٹھکانوں پر مقرر کرتا تھا اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
ف 7 اب یہاں سے جنگ احد کا بیان ہے۔ جنگ بدر میں میں ذلت آمیز شکست کے بعد مشرکین نے جوش انتقام میں مدینہ پر حملہ آور ہونے کا منصوبہ بنایا اور اردگر سے مختلف قبائل کو جمع کر کے تین ہزار کا مسلح لشکر لیا اور جبل احد کے قریب آکر ٹھہر گئے آنحضرت ﷺ بھی صحابہ (رض) سے مشورہ کرنے کے بعد ایک ہزار کی جمعیت لے کر باہر نکلے۔ مقام شوط پر عبد اللہ بن ابی نے دھوکا دیا اور اپنے تین سو ساتھیوں کے ساتھ لوٹ آیا اس بعض مسلمانوں کے حوصلے بھی پست ہوگئے جیسا کہ آگے آرہا ہے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے ثا بت قدمی بخشی آنحضرت ﷺ سات سو صحانہ (رض) کی یہ جمعت لے کر آگے بڑھے اور احد کی قریب وادی میں فوج کو آراستہ کیا جس کی طرف قرآن کی طرف قرآن نے اس آیت میں اشارہ فرمایا ہے۔ اسلامی فوج کی پشت پر جبل احد تھا اور ایک جانب ٹیلے پر عبد اللہ بن جبیر کی سرگردگی میں پچاس تیز اندازوں کا دستہ متعین تھا اور آپ ﷺ نے ان کو حکم دیا تھا کہ کہ جگہ کسی بھی صورت میں چھوڑ کرم مت آنا مگر وہ کفار کو پسیا ہوتے دیکھ کر نیچے اتر آئے اور اس گھاٹی کو چھوڑ دیا جس سے مشرکین کو عقب سے حملہ کرنے کا موقعہ مل گیا اس اچانک حملہ سے مسلمانوں کے پاوں اکھڑ گئے۔ آنحضرت ﷺ اور چند صحابہ (رض) آپ ﷺ کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ آنحضرت ﷺ کے دندان مبارک شہید ہوگئے اور پیشانی مبارک بھی زخمی ہوگئی آخرکار صحابہ (رض) آنحضرت ﷺ کے گرد دوبارہ جمع ہوئے جس سے میدان جنگ کا نقشہ بدل گیا اور دشمن کا نا کام ہو کر لوٹ جا نا پڑا۔ ان آیات میں بعض وقعات کی طرف اشارے آگے آرہے ہیں۔ (ابن کثیر )