فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكَافِرِينَ
پھر اس سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور سچ کو جھٹلایا جب وہ اس کے پاس آیا، کیا ان کافروں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں؟
ف1 یعنی کسی کو اس کا شریک یا بیٹا یا بیوی قرار دیا۔ (تعالیٰ عن ذلک علوا کبیرا) یہ خطاب مشرکین سے ہے۔ ف 2 الصِّدْقِ ( سچی بات) سے مراد وہ سچائی ہے جو اللہ تعالیٰ کے سچے پیغمبر (علیھم السلام) خصوصاً آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے اور لوگوں کو اس پر عمل کرنے کی دعوت دی۔ ( ابن کثیر) ف 3 اس آیت کے تحت شاہ صاحب (رح) اپنی توضیح میں لکھتے ہیں :” یعنی اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھوٹ خدا کا نام لیا تو اسے سے بُرا کون اور اگر وہ سچا تھا اور تم نے جھٹلایا تو تم سے بُرا کون؟ ) (موضح)