اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ
اللہ نے سب سے اچھی بات نازل فرمائی، ایسی کتاب جو آپس میں ملتی جلتی ہے، (ایسی آیات) جو باربار دہرائی جانے والی ہیں، اس سے ان لوگوں کی کھالوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر ان کی کھالیں اور ان کے دل اللہ کے ذکر کی طرف نرم ہوجاتے ہیں۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے، جس کے ساتھ وہ جسے چاہتا ہے راہ پر لے آتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔
ف ١٠ یہاں قرآن کو ” حدیث“ کہنا یا تو تازہ بتا زہ نزول کے اعتبار سے ہے اور یا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیان کرنے کے اعتبار سے ورنہ قرآن اللہ کا کلام اور قدیم ہے۔ ف ١١ یعنی مضامین کے اعتبار سے اس کی آیات ایک دوسری سے ملتی جلتی ہیں اور ان میں اختلاف نہیں ہے۔ ف ١٢ یعنی ان میں واقعات، مواعظ اور احکام کو بار باردہرا کر پیش کیا گیا ہے۔ ف ١ یعنی آخرت کے عذاب کی آیات پڑھ کر یا سن کر ان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ف ٢ یعنی جن آیات میں اللہ کی رحمت کا ذکر ہے ان کو پڑھ کر یا سن کر وہ پوری رغبت سے اللہ تعالیٰ کی عبادت بجا لاتے ہیں۔