خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جو ڑا بنایا اور تمھارے لیے چوپاؤں میں سے آٹھ قسمیں (نر و مادہ) اتاریں۔ وہ تمھیں تمھاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین اندھیروں میں، ایک پیدائش کے بعد دوسری پیدائش میں پیدا کرتا ہے۔ یہی اللہ تمھارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کس طرح پھیرے جاتے ہو۔
ف ٧ یعنی حضرت حوا ( علیہ السلام) اس آیت میں لفظ ” ثم“ پھر ترتیب بیانی کیلئے نہ کہ ترتیب زمانی کیلئے بعنی مطلب یہ ہے کہ اس نے تمہیں ایک ایسے شخص سے بنایا جس کو اس نے ایک پیدا کیا وہ پھر اس سے اس کا جوڑ انکالا ( دیکھئے سورۂ نساء آیت) ف ٨ جن کا ذکر سورۃ ٔ انعام میں گزر چکا ہے یعنی اونٹ، گائے، بکری اور بھیڑ ان کے چار نر اور چار مادہ مل کر آٹھ طرح کے جانور ہوجاتے ہیں اور نر اور مادہ میں ہر ایک دوسرے کا زوج ہے۔ (ابن کثیر) ف ٩ پہلے نطفہ، پھر خون کا لوتھڑا پھر گوشت کا ٹکڑا پھر ہڈی اور وہ شکل جس میں بچہ پیدا ہوتا ہے۔ ف ١٠ ایک پیٹ کا اندھیرا دوسرا رحم کا اندھیرا اور تیسرا مشیمہ یعنی اس جھلی کا اندھیر جس میں بچہ لپٹا رہتا ہے۔ ف ١١ یعنی اسے چھوڑ کر یا اس کے ساتھ دوسروں کو اپنا معبود بنا رہے ہو جبکہ نہ تمہیں پیدا کرنے میں ان کا کوئی دخل ہے اور نہ زمین و آسمان کی بادشاہی میں ان کا کوئی حصہ ہے۔