فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ
تو اس نے کہا بے شک میں نے اس مال کی محبت کو اپنے رب کی یاد کی وجہ سے دوست رکھا ہے۔ یہاں تک کہ وہ پردے میں چھپ گئے۔
ف 1 سلف (رح) اور اکثر مفسرین (رح) کہتے ہیں کہ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) نے یہ بات افسوس کے انداز میں اس وقت فرمائی جب وہ گھوڑوں کو دیکھنے میں مصروف رہے اور نسیان و غفلت کے سبب عصر کی نماز ( یا وظیفہ) کا وقت ختم ہوگیا جیسا کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی غزوۂ خندق کے موقع پر کفار کی طرف سے شدید حملہ کے باعث عصرکی نماز رہ گئی تھی ( ابن کثیر) آیت کا یہ مطلب اس صورت میں ہے جب ” أَحْبَبْتُ “ کا ترجمہ آثرت (ترجیح دی) کیا جائے اور تَوَارَتْ ( چھپ گیا) کا فاعل محذوف مانا جائے یعنی الشمس ( سورج)۔ بعض مفسرین نے ” عَنْ “ کا ترجمہ( کی وجہ سے) کیا ہے یعنی ” میں نے مال (گھوڑوں) سے محبت اپنے رب کے ذکر کی وجہ سے کی یہاں تک کہ وہ (گھوڑے) نگاہ سے اوجھل ہوگئے۔ گویا اس آیت İ عَنْ ذِكْرِ رَبِّيĬ میں حضرت سلیمان ( علیہ السلام) نے گھوڑوں سے محبت کی وجہ بیان کی ہے۔