سورة آل عمران - آیت 104

وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور لازم ہے کہ تم میں ایک ایسی جماعت ہو جو نیکی کی طرف دعوت دیں اور اچھے کام کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی اللہ تعالیٰ کہ رسی کو مضبوط پکڑ نے اور اختلاف و خلالت سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ تم میں جماعت امر بالمعروف ونھی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتی رہے جب تک اس قسم کی جماعت قائم رہے گی لوگ ہدا یت پر رہیں گے ایک حدیث میں ہے کہ تم میں سے جو شخص بھی برائی دیکھے اس چاہیے کہ ہاتھ سے بدلنے کی کو شش کرے اگر ایسا نہ کرسکے تو بذریعہ تبلغ کے ارد اگر ایسا بھی نہ کرسکے تودل سے اسے برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ّ(مسلم) امر بالمعروف ونہی عن المنکر کو وجوب کتاب و سنت سے ثابت ہے اور شریعت میں اسے ایک اصل اور رکن کی حثیت حاصل ہے اس کے بغیر سریعت کا نظام کا مل طور پر نہیں چل سکتا۔ (شوکانی) ف