فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ
پھر وہ قرعہ میں شریک ہوا تو ہارنے والوں میں سے ہوگیا۔
ف ٣ ہوا یہ کہ جب وہ کشتی مسافروں کو لے کر چلی تو طوفان کی وجہ سے ڈگمگانے لگی اور اس کے ڈوب جانے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔ اس پر قرعہ ڈالا گیا کہ جس کا نام قرعہ میں نکلے اسے سمندر میں پھینک دیا جائے۔ تین بار قرعہ ڈالا گیا لیکن وہ ہر بارحضرت یونس ( علیہ السلام) ہی کے نام پر نکلا۔ بار بار قرعہ اس لئے ڈالا گیا کہ لوگ حضرت یونس ( علیہ السلام) کی نیکی کو دیکھ کر انہیں سمندر میں پھینکنا نہ چاہتے تھے لیکن جب تین بار قرعہ انہی کے نام پر نکلا تو وہ خود ہی سمندر میں کودنے کو تیار ہوگئے۔ ادھر اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی مچھلی کو حکم دیا کہ جونہی وہ سمندر میں کودیں تو انہیں نگل جا بغیر اس کے کہ انہیں کوئی خراش آئے یا ان کی کوئی ہڈی ٹوٹے۔ ( ابن کثیر) چنانچہ جونہی وہ سمندر میں کودے