سورة الصافات - آیت 28
قَالُوا إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہیں گے بے شک تم ہمارے پاس قَسَم کی راہ سے آتے تھے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٥ اور زور و قوت دکھلا کر ہمیں مرعوب کرتے اور بہکانے کیلئے ہم پر چڑھ چڑھ کر آیا کرتے تھے۔ اس صورت میں یمین ( داہنا ہاتھ) سے مراد قوت ہوگی۔ اکثر مفسرین (رح) نے اس کے معنی دائیں جانب کیے ہیں اور ” دائیں جانب“ سے مراد خیر خواہی نیکی اور دین حق کی جانب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تم آ کر ہمیں خیر خواہی، نیکی اور دین حق کی راہ سے بہکاتے تھے اور یہ کہتے تھے کہ جس چیز کا ہم تمہیں حکم دیتے ہیں نیکی اور حق وہی ہے اور اگر عن الیمین کے معنی قسم کے لئے جائیں تو مطلب یہ ہوگا کہ تم ہی قسمیں کھا کھا کر اپنے اپنے آپ کو ہمارا خیر خواہ ظاہر کرتے تھے۔ بہر حال یہ بات کافر شیاطین سے کہیں گے یا تابعدار اپنے رئیسوں سے۔ ( ابن کثیر، قرطبی)