سورة الصافات - آیت 5
رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
جو آسمانوں اور زمین کا اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کا رب اور تمام مشرقوں کا رب ہے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ١ سورج سال بھر تک روزانہ ایک نئے مقام سے طلوع ہوتا رہتا ہے اور پھر ساری زمین پر وہ بیک وقت طلوع نہیں ہوتا بلکہ زمین کے مختلف حصوں میں وہ مختلف اوقات میں طلوع ہوتا ہے اس لئے آیت میں المشارق ( جمع) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور اس کے قرین ” ورب المغارف“ کو عربی محاورہ کے اعتبار سے حذف کردیا گیا ہے جیسے ” تقیکم الحر“ میں ہے نیز دیکھئے ( معارج ٤) مقصد یہ ہے کہ کائنات کے اس نظام پر غور کرنے سے ثابت ہوتا ہے کہ الٰہ ( معبود) ایک ہی ہے جیسے فرمایا ( لو کان فیھما الھۃ الا اللہ لفسدنا) (کبیر)۔