كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اللہ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا جنھوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا اور (اس کے بعد کہ) انھوں نے شہادت دی کہ یقیناً یہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس واضح دلیلیں آچکیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
ف 3 یعنی جو لوگ حق کے پوری طرح واضح ہوجانے اور آنحضرت (ﷺ) کے سچا نبی ہونے کے روشن دلائل دیکھنے کے باوجود محض کبر وحسد اور حب جادو مال کی بنا پر کفر کی روش پر قائم رہے یا ایک مرتبہ اسلام قبول کرلینے پر کفر کی روش پر قائم رہے یا ایک مرتبہ اسلام قبول کرلینے کے بعد پھر مرتد ہوگئے وہ دوسر اسرظالم وبد بخت ہیں۔ ایسے لوگوں کو راہ ہدایت دکھا نا اللہ تعالیٰ کا قانون نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مرتد کافر سے زیادہ مجرم ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی )