وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ
اور جب اللہ نے سب نبیوں سے پختہ عہد لیا کہ میں کتاب و حکمت میں سے جو کچھ تمھیں دوں، پھر تمھارے پاس کوئی رسول آئے جو اس کی تصدیق کرنے والا ہو جو تمھارے پاس ہے تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ گے اور ضرور اس کی مدد کرو گے۔ فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری عہد قبول کیا ؟ انھوں نے کہا ہم نے اقرار کیا۔ فرمایا تو گواہ رہو اور تمھارے ساتھ میں بھی گواہوں سے ہوں۔
ف 4 اس آیت میں اہل کتاب کو متنہ کرنا ہے کہ تم آنحضرت ﷺ پر ایمان نہ لاکر دراصل اس عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہو جو تمہارے انبیا ( علیہ السلام) اور ان کے ذریعہ تم سے لیا گیا ہے۔ اب بتا و کہ تمہارے فاسق ہونے میں کوئی شک وشبہ ہوسکتا ہے۔ (کبیر) سامنے سرنگوں ہے اور اختیا ری و غیرہ اختیاری طور پر اس کے تابع فرمان ہے تو یہ لوگ اس کے قانون شریعت، دین اللہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ کیوں اختیا کرتے ہیں۔ ان کو چاہیئے کہ اگر نجات اخروی چاہتے ہیں تو جو اللہ تعالیٰ کا دین اس وقت آنحضرت ﷺ لے کر مبعوث ہوئے اس کو اختیار کر کوئی کرلیں۔ نیز دیکھئے حا آیت :84۔)