بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
ف ٤ یہ سورۃ بالا تفاق مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ البتہ مفسرین (رح) کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ اس کی آیت ( ونکتب ما قد مواو اثارھم) مدینہ منورہ میں اس وقت نازل ہوئی جب قبیلہ بنو سلمہ نے اپنے گھروں کو، مسجد نبوی سے دور تھے چھنوڑنے اور مسجد کے قریب آباد ہونے کا ارادہ کیا۔ ( قرطبی) متعدد احادیث میں اس سورۃ کی فضلیت بیان ہوئی ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جس نے اللہ کی رضا مندی چاہنے کے لئے کسی رات سورۂ یٰسین پڑھی، اس کی اس رات بخشش کردی گئی۔ اور ایکدوسری روایت میں ہے کہ یٰسین قرآن کا دل ہے۔ کوئی شخص اسے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور آخرت کی نجات حاصل کرنے کی نیت سے تلاوت نہیں کرتا مگر اسے بخش دیا جاتا ہے)۔ قریب مرگ پر اسکی تلاوت کرنے سے اسکی روح نکلنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اسکی تلاوت سے مشکل آسان ہوتی ہے۔ یہ دونوں باتیں علماء نے اس سورۃ کے خواص میں شمار کی ہیں۔ ( ابن کثیر)