وَإِنَّ مِنْهُمْ لَفَرِيقًا يَلْوُونَ أَلْسِنَتَهُم بِالْكِتَابِ لِتَحْسَبُوهُ مِنَ الْكِتَابِ وَمَا هُوَ مِنَ الْكِتَابِ وَيَقُولُونَ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَمَا هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
اور بے شک ان میں سے یقیناً کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب (پڑھنے) کے ساتھ اپنی زبانیں مروڑتے ہیں، تاکہ تم اسے کتاب میں سے سمجھو، حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں اور کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے، حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں اور اللہ پر جھوٹ کہتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
ف 4 اس کا عطف پہلی آیت جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اوپر کی آیت بھی یہود کے بارے میں نازل ہوئی ہے (کبیر) آیت کے معنی یہ ہیں کہ تورات وانجیل میں تحریف کرتے ہیں اور اس میں خصوصا ان آیات میں جن میں آنحضرت ﷺ کی نعمت مذکور ہے) کچھ چیزیں اپنی طرف سے بڑھا کر اس انداز اور لہجہ سے پڑھتے ہیں کہ سننے والا ان کو منزل من اللہ سمجھ لیتا ہے حالا نکہ وہ منزل نہیں ہے۔ پھر یہی نہیں بلکہ ان کی خدا سے بے خوفی اور ڈھٹائی کی حد ہے ان چیزوں کے خدا کی طرف سے ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ موجود تورات وانجیل محرف ہیں اور اپنی آصلی شکل میں موجود نہیں ہیں۔ علما نے اس پر بہت کچھ لکھا ہے۔ (روح المعانی۔ ابن کثیر )