سورة سبأ - آیت 35

وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے کہا ہم اموال و اولاد میں زیادہ ہیں اور ہم ہرگز عذاب دیے جانے والے نہیں ہیں۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 یعنی ہم اللہ تعالیٰ کے پیارے اور پسندیدہ ہیں تبھی تو اس نے میں دنیا میں دولت و عزت سے نوازا ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ آخرت میں بھی، اگر وہ آئی جیسا کہ تم کہتے ہو، ہمیں اپنی نعمتوں سے یونہی نوازیگا اور کوئی سزا نہ دے گا۔ ( ھیھات لهم ذالک) یا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ہم پر عذاب نہیں آئے گا جیسا کہ تم دھمکی دے رہے ہو۔ قرآن نے متعدد مقامات پر اس نظریہ کی تردید کی ہے اور بتایا ہے کہ دنیا میں مال و اولاد سے بہرہ ور ہونا اللہ تعالیٰ کے قرب کی علامت نہیں ہے اور سورۃ کہف میں دو باغوں والے کا قصہ اس حقیقت کی وضاحت کر رہا ہے۔ ( ابن کثیر)