سورة سبأ - آیت 15

لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ ۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ ۖ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلاشبہ یقیناً سبا کے لیے ان کے رہنے کی جگہ میں ایک نشانی تھی۔ دو باغ دائیں اور بائیں ( جانب) سے۔ اپنے رب کے دیے سے کھاؤ اور اس کا شکر کرو، پاکیزہ شہر ہے اور بے حد بخشنے والا رب ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 14 سبا ایک قوم کا نام تھا جو یمن میں آباد تھی۔ تبابعہ ( ملوک یمن) اور بلقیس كا تعلق بھی اسی قوم سے تھا جس جگہ یہ قبیلہ آباد تھا اس کا موجوده نام مآدب ( سدمآرب) ہے وہ یمن کے دارالحکومت صنعا سے تین مراحل تقریبا ً60 میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ بعض روایات میں ہے جسے ترمذی (رح) نے حسن غریب کہا ہے۔ کہ ” سبا ( جس پر اس قبیلے کا نام سبا مشہورہوا) کے دس لڑکے تھے یعنی اسکی نسل کے دس آدمی ایسے تھے جن کے نام پر یمن کے دس مشہور قبیلے ہوئے۔ جن میں سے( سدباب کی تباہی کے بعد) چھ یمن میں آباد ہوئے اور چار شام میں“ تفاسیر میں انکے نام بھی مذکور ہیں۔ اور ان میں سے ایک قبیلہ غسان ہے جن میں سے انصار (رض) ( اوس اور خزرج) یثرب میں آ کر آباد ہوگئے۔ ( ابن کثیر، قرطبی) ف 15 یعنی اگر توحید پر قائم رہو گے تو اس خوشحالی کے علاوہ اپنے رب کو بھی اپنے لئے مہربان پائو گے۔ گویا تمہاری دنیا اور آخرت دونوں بن جائیں گی۔