سورة الأحزاب - آیت 21

لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بلاشبہ یقیناً تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے، اس کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦ اس میں لڑائی میں پیچھے رہنے والوں پر عتاب ہے۔ (قرطبی) یعنی تمہارا فرض تھا کہ جس طرح اللہ کے رسول ﷺ اس موقع پر جان لڑا رہے تھے اور تمام تکلیفوں اور مشقتوں کا مروانہ وار مقابلہ کر رہے تھے تم بھی جان لڑاتے اور تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کرتے، ایسا تو نہیں تھا کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں تو خطرہ میں جھونک دیا ہو اور خود کسی پناہ کی جگہ آرام کرنے بیٹھ گئے ہوں۔ اگر وہ ایسا کرتے تب تو تمہارے لیے وجہ جواز ہو سکتی تھی۔ مگر وہ تو خود ہر کام میں پیش پیش تھے، پھر تمہارا بزدلی دکھانا اور کسی کام سے بچنے کی فکر کرنا کسی لحاظ سے معقول نہیں قرار دیا جاسکتا۔ یہ آیت گو جہاد کے باب میں نازل ہوئی لیکن یہ ہر موقع اور عمل کے لئے عام ہے اور مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنی انفرادی یا اجتماعی زندگی کے کسی معاملہ میں اپنے آپ کو رسول اللہﷺ کی پیروی سے مستثنیٰ سمجھیں۔ ( شوکانی)۔