وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا
اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے یثرب والو! تمھارے لیے ٹھہرنے کی کوئی صورت نہیں، پس لوٹ چلو، اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت مانگتا تھا، کہتے تھے ہمارے گھر تو غیر محفوظ ہیں، حالانکہ وہ کسی طرح غیر محفوظ نہیں، وہ بھاگنے کے سوا کچھ چاہتے ہی نہیں۔
ف ١” یثرب“ مدینہ کی سر زمین کا قدیم نام تھا جیسا کہ ہجرت کی حدیث میں ہے جن روایات میں مدینہ کو یثرب میں ہے جن روایات میں مدینہ کو یثرب کہہ کر پکارنے کی ممانعت مذکور ہے وہ ضعیف ہیں۔ ( ابن کثیر)۔ ف ٢ یعنی مقابلے کا خیال چھوڑ کر مدینہ میں اپنے گھروں کی طرف لوٹ جائو یا اسلام سے پھر جائو اور از سر نو کفر و شرک اختیار کر۔ ( قرطبی)۔ ف ٣ یعنی ہمارے بال بچے گھروں میں تنہاء ہیں اور ہمیں پیچھے سے حملہ کا خطرہ ہے۔ ف ٤ کیونکہ ان کی حفاظت کا انتظام کرلیا گیا تھا۔