وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُن فِي مِرْيَةٍ مِّن لِّقَائِهِ ۖ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پس تو اس کی ملاقات سے شک میں نہ ہو اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا۔
ف3” اس کے ملنے میں شک نہ کرے“ کے مفسرین (رح) نے کئی مطالب بیان کئے ہیں۔ ایک یہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موسیٰ ( علیہ السلام) سے ملاقات ہونے میں شک نہ کریں۔ چنانچہ معراج کے موقع پر آسمان پر بھی اور بیت المقدس میں بھی نبیﷺ کی ان سے ملاقات ہوئی اور قیامت کے روز بھی ہوگی۔ تیسرایہ کہ جس طرح موسیٰ ( علیہ السلام) کو کتاب ملنے میں شک نہ کریں۔دوسرا یه كه آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موسیٰ ( علیہ السلام) كو كتاب ملنے میں شك نه كریں ۔تیسرایہ کہ جس طرح موسیٰ ( علیہ السلام) کو کتاب ( توراۃ) دی گئی اسی طرح آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ کتاب ( قرآن) دی گئی ہے اس کے ہماری طرف سے ہونے میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے وغیرہ (شوکانی) ف4” وَجَعَلْنَاهُ “ میں ” هُ “ کی ضمیر کتاب کے لیے ہے۔ پہلے اسی مضمون کی آیت سورة اسراء میں گزر چکی ہے ( دیکھئے آیت 2)۔