يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا ۚ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّهِ الْغَرُورُ
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو کہ نہ باپ اپنے بیٹے کے کام آئے گا اور نہ کوئی بیٹا ہی ایسا ہوگا جو اپنے باپ کے کسی کام آنے والا ہو۔ یقیناً اللہ کا وعدہ سچ ہے، تو کہیں دنیا کی زندگی تمھیں دھوکے میں نہ ڈال دے اور کہیں وہ دغا باز اللہ کے بارے میں تمھیں دھوکا نہ دے جائے۔
ف 2 اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے دلائل ذکر کرنے کے بعد اب تقویٰ کا حکم دیا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی نافرماین سے بچا جائے۔ (کبیر) مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن تو قریب ترین تعلقات بھی ختم ہوجائیں گے، نہ باپ اپنے بیٹے کے آلام و مصائب کو دور کرسکے گا اور نہ بیٹا باپ کو کسی قسم کی اہانت و روسائی سے محفوظ رکھ سکے گا۔ لکل امرء منھم یومئذ شان یغنیہ دیکھیے سورۃ عبس آیت 37) ف 3 لفظی ترجمہ یہ ہے ” اور نہ دھوکہ دینے والا شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکے میں ڈال دے۔“ اللہ کے بارے میں شیطان کا یہ دھوکہ کئی طرح سے ہوتا ہے کسی کو دھوکا دیتا ہے کہ خدا ہی نہیں ہے۔ کسی کو دھوکا دیتا ہے کہ خدا بڑا غفور رحیم ہے۔ مزے سے گناہ کئے جاو وہ سب معاف کر دے گا۔ کسی سے کہتا ہے کہ فلاں بزرگ یا پیر صاحب کا اس پر بڑا زور ہے وہ سفارش کر کے تمہیں اس کی پکڑ سے بچا لیں گے۔ الغرض مختلف طریقوں سے انسان کو دنیا کی طرف مائل کر کے خدا سے غافل بنا دیتا ہے۔ وغیرہ (وحیدی وغیرہ)