سورة لقمان - آیت 12

وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلا شبہ یقیناً ہم نے لقمان کو دانائی عطا کی کہ اللہ کا شکر کر اور جو شکر کرے تو وہ اپنے ہی لیے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو یقیناً اللہ بہت بے پروا، بہت تعریفوں والا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 حضرت لقمان کے بارے میں عکرمہ کے سوا باقی تمام مفسرین کا خیال ہے کہ وہ نبی نہ تھے بلکہ ایک نیک و دانا شخص تھے جو سوڈانی (حبشی) نسل سے تھے۔ ایک مرفوع روایت میں بھی ان کے حبشی ہونے کا ذکر ہے۔ مقاتل نے کہا ہے کہ وہ حضرت ایوب(علیه السلام) کے بھانجے تھے ایک ہزار سال کی عمر پائی حضرت دائود(علیه السلام) کے زمانہ میں یہ بنی اسرائیل کے قاضی تھے لیکن ان کے بعد عہدہ قضا سے الگ ہوگئے (ابن کثیر) اکثر مفسرین کا خیال ہے کہ وہ آزاد نہیں بلکہ غلام تھے۔ (روح المعانی) نبی ﷺ کی بعثت سے پیشتر بھی ان کی حکمت اور دانائی کے واقعات عرب میں مشہور تھے اور جاہلی شعرأ و ادبأ اپنے کلام میں ان کا ذکر کرتے تھے جیسا کہ ابن ہشام نے اپنی سیرت میں نقل کیا ہے۔ (دیکھیے ج1، ص 247) ف 1 یہ فرمانا بذریعہ الہام تھا یا خود حکمت دیئے جانے کا لازمی نتیجہ تھا۔ ف 2 وہ بذات خود محمود ہے اس کو نہ کسی کے شکر کی پرواہ ہےا ورنہ کسی کی ناشکری کی۔