فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ
پس بے شک تو نہ مردوں کو سناتا ہے اور نہ بہروں کو پکار سناتا ہے، جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹ جائیں۔
ف 6 یعنی ان لوگوں کے ضمیر مردہ ہوچکے ہیں اور ان میں حقائق کو سمجھنے اور خیر و صواب کو پہچاننے کی صلاحیت باقی نہیں رہی۔ گویا یہ بالکل مردے اور بہرے ہیں اور بہرے بھی ایسے جو حق بات کو محسوس کرتے ہی بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ لہٰذا انہیں کوئی بات سنائی نہیں جاسکتی۔ (تنبیہ) ” سمال موتی“ کے مسئلہ میں گو علماء نے طویل بحثیں کی ہیں لیکن مردوں کا عدم سماع ایک عام حقیقت ہے جس سے صرف وہ صورتیں مستثنیٰ ہیں جو دلیل کتاب و سنت سے ثابت ہیں مثلاً غزوہ بدر میں جو کافر مارے کئے تھے انہیں نبی ﷺ نے خطاب فرمایا : آپ سے عرض کیا گیا ” اے اللہ کے رسول آپ ایسے جمسوں سے کلام فرما رہے ہیں جن میں روحیں نہیں ہیں“ فرمایا ! وہ میری بات کو تم لوگوں سے زیادہ سن رہے ہیں۔ صرف یہ فرق ہے کہ وہ کوئی جواب نہیں دے سکتے اور جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جب لوگ مردہ کو دفن کر کے پلٹتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی چاپ سنتا ہے۔ دیکھئے نمل آیت 8)