وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَانتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا ۖ وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تجھ سے پہلے کئی رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس واضح دلیلیں لے کر آئے، پھر ہم نے ان لوگوں سے انتقام لیا جنھوں نے جرم کیا اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر لازم ہی تھا۔
ف 1 اور مبداو معاد کو براہین و دلائل سے ثابت کرنے کے بعد اب اس آیت میں اصل ثالث یعنی نبوت کو ثابت کیا ہے یعنی آپ بھی گزشتہ پیغمبروں کی طرح اللہ کے پیغمبر ہیں، جیسے ان کے مخالفین سے انتقام لیا گیا۔ اسی طرح آپ کے مخالفین سے بھی بدلہ لیا جائے گا۔ نیز اس آیت میں آنحضرت کو تسلی دی ہے اور اہل ایمان کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کا مددگار ہے اور وہ ہمیشہ مغلوب نہیں رہیں گے بلکہ ایک نہ ایک دن کو غلبہ نصیب ہوگا۔ یہاں حقاً خبر مقدم اور نصر المومنین اسم کان ہے اور المومنین میں پیغمبر، ان کے صحابہ اور ان کے بعد امت کے تمام مونین شامل ہیں۔ بعض نے حقا پر وقف تام کیا ہے اور کان میں ضمیر کا مرجع انتقام قرار دیا ہے اور علینا نصر المومنین کو جملہ مستانفہ مانا ہے۔ واللہ اعلم