سورة آل عمران - آیت 52

فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر جب عیسیٰ نے ان سے کفر محسوس کیا تو اس نے کہا کون ہیں جو اللہ کی طرف میرے مددگار ہیں؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لائے اور گواہ ہوجا کہ بے شک ہم فرماں بردار ہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6 یعنی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے میں میرا مددگار بنے۔ حضرت عیسیٰ ٰ ( علیہ السلام) کا یہ قول ویسا ہی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ ہجرت سے پہلے زمانہ حج میں مختلف عرب قبائل سے فرمایا کرتے تھے۔ کون ہے جو مجھے پناہ دے تاکہ میں لوگوں تک اپنے رب کا پیغام پہنچا سکوں۔ اس لیے کہ قریش نے مجھے پیغام پہنچانے سے روک رکھا ہے تاآنکہ آپ ﷺ کی انصار (رض) مل گئے جنہون نے آپ ﷺ کو پناہ دی اور اپنے جان ومال سے آپ ﷺ کی مدد کی۔ (ابن کثیر) ف 7 حواریوں کے قریب وہی معنی ہیں جو ہمارے ہاں انصار (رض) کے ہیں۔ اور یہ بنی اسرائیل کا وہ طائفہ ہے جنہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت قبول کرلی تھی، ان کی کی کل تعداد بارہ تھی۔ بائیبل میں ان کے لیے شاگردوں کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔