وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ ۚ وَلَهُ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اور وہی ہے جو خلق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا اور وہ اسے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں سب سے اونچی شان اسی کی ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
ف 4 ’ د یعنی تمہارے کہنے اور کرنے کے لحاظ سے“ مطلب یہ یہ کہ تم اس چیز کو تو مانتے ہو کہ تمام مخلوقات کو پہلی بار اسی نے پیدا کیا ہے اور یہ بھی سمجھتے ہو کہ جس نے ایک دفعہ کسی چیز کو بنایا ہو اس کے لئے اسی چیز کو دوبارہ بنانا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے لئے جس نے پہلی بار تمام مخلوقات بنائی ہے دوسری مرتبہ اسے پیدا کرنا آسان تر ہونا چاہئے۔ (قرطبی ۔ شوکانی) ف 5 کیونکہ کوئی اس کے جوڑ کا نہیں۔ تمام عمدہ صفات اس میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں۔ دوسری کسی مخلوق میں یہ بات نہیں۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں :” آسمان کے فرشتے نہ کھائیں نہ پئیں نہ حاجت بشری رکھیں، سوائے بندگی کے کچھ کام نہیں اور زمین کے لوگ سب چیز میں آلودہ، پر اللہ کی صفت نہ ان سے ملے نہ ان سے وہ پاک ذات ہے۔“ (موضح)