وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمھی سے بیویاں پیدا کیں، تاکہ تم ان کی طرف (جاکر) آرام پاؤ اور اس نے تمھارے درمیان دوستی اور مہربانی رکھ دی، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو غور کرتے ہیں۔
6۔ یعنی تمہاری جنس سے۔7۔ یعنی مرد اپنی فطرت کے تقاضے عورت کے پاس اور عورت اپنی فطرت کے تقاضے مرد کے پاس پائے اور اس طرح دونوں مل کرسکون و اطمینان حاصل کریں۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ” کسی جانور کا جوڑا مقرر نہیں کیا صرف انسان کا جوڑا مقرر ٹھہرایا اس میں نسل کے سوا نسیت اور چین ہے اور پیار و محبت تا جہاں کی بستی ہو۔ جو کوئی جوڑا مقررنہ کرے یعنی زنا کرے، نکاح نہ کرے وہ انسان سے حیوان ہوا۔“ (موضح) 8۔ حالانکہ بسا اوقات نکاح سے پہلے میاں بیوی میں شناسائی تک نہیں ہوتی مگر رشتہ نکاح میں منسلک ہوجانے کے بعد یہ حالت ہوجاتی ہے کہ ایک دوسرے پر جان چھڑکنے کو تیار ہوتے ہیں۔