وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِينَ تُظْهِرُونَ
اور اسی کے لیے سب تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں اور پچھلے پہر اور جب تم ظہر کے وقت میں داخل ہوتے ہو۔
1۔ یعنی زمین و آسمان والوں کو اس کی تسبیح و تحمید کرتے رہنا چاہئے۔2۔ پہلے مبدا و معاد میں اپنی عظمت کا ذکر فرمایا۔ اب ان اوقات میں اپنی تنزیہہ و تحمید کا حکم دیا کیونکہ ان اوقات میں اللہ تعالیٰ کی قدر و عظمت کا کامل ظہور ہوتا ہے اور تسبیح قلب و لسان اور جوارح تینوں سے ہوتی ہے اور نماز بھی تینوں قسم کی تسبیح پر مشتمل ہے۔ اس لئے علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ یہاں تسبیح سے مراد نماز پڑھنا ہے اور اس آیت میں پانچوں نمازوں کا ذکر آگیا ہے۔ صبح سے فجر کی نماز مراد ہے اور شام (مساء) سے مغرب و عشا کی اور عشیا (سہ پہر) سے عصر اور دوپہر سے ظہر کی۔ (رازی، ابن کثیر) ان اوقات خمسہ میں عبادت و نماز کے اسرار و حکم علما نے اپنے ذوق علمی کے مطابق بیان فرمائے ہیں۔ حجۃ اللہ اور احیا غزالی میں ب ھی کچھ بیان موجود ہے۔ واللہ اعلم۔