وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ
اور وہ لوگ جنھوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی ہم ضرور ہی انھیں اپنے راستے دکھادیں گے اور بلاشبہ اللہ یقیناً نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
1۔ ان سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، صحابہ کرام (رض) اور قیامت تک کے لئے ان کے متبعین مراد ہیں۔ (ابن کثیر) ” جہاد“ کا لفظ جس طرح دشمنوں کے ساتھ قتال پر بولا جاتا ہے۔ اسی طرح مجاہدات و ریاضات نفسانی پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے بلکہ بعض روایات میں ان مجاہدات کو ” جہاد اکبر“ فرمایا ہے بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی اور شریعت کی حدود کے اندر رہ کر یہ ریاضتیں کی جائیں۔ (قرطبی) 2۔ یعنی ان کی رہنمائی فرمائیں گے اور نیکی کے راستے اختیار کرنے اور ان پر چلنے کی زیادہ سے زیادہ توفیق دیں گے۔ بعض نے بہشت کی راہ مراد لی ہے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ” اپنی راہیں یعنی راہ قرب کے اور رضا کے جو بہشت ہے۔“ (موضح)