وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اور یقیناً اگر تو ان سے پوچھے کہ کس نے آسمان سے پانی اتارا، پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیاتو ضرور ہی کہیں گے کہ اللہ نے، کہہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں سمجھتے۔
7۔ یا ” شکر ہے اللہ کا کہ اس اعتراف نعمت کے باوجود تم جس شرک میں گرفتار ہو، ہم اس سے محفوظ ہیں۔ یا مطلب یہ ہے کہ جب یہ سب نعمتیں اللہ کی عطا کردہ ہیں اور تم اس کا اعتراف کرتے ہو تو ضروری ہے کہ شکر بھی اسی کا کرو۔8۔ اگر عقل رکھتے ہوتے تو اس اعتراف نعمت کے باوجود شرک جیسی لعنت میں گرفتار نہ ہوتے۔ مطلب یہ ہے کہ جب کائنات کا خالق اور مدبر صرف اللہ ہے تو عبادت بھی اسی کی کرنی چاہئے۔ وکثیرامایقدر تعالیٰ مقام الالوھیۃ بالاعتراف بتوحید الربوبیۃ۔ (ابن کثیر)