وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور عاد اور ثمود کو (ہم نے ہلاک کیا) اور یقیناً ان کے رہنے کی کچھ جگہیں تمھارے سامنے آچکی ہیں اور شیطان نے ان کے لیے ان کے کام مزین کردیے، پس انھیں اصل راستے سے روک دیا، حالانکہ وہ بہت سمجھدار تھے۔
6۔ شام کے راستے میں خیبر و تیما سے تبوک تک قوم ثمود کے آثار پائے جاتے ہیں اور قوم عاد کے آثار جزیرۂ عرب کے جنوبی علاقہ میں، جو احقاف اور حضرموت کے نام سے مشہور ہے، پائے جاتے ہیں۔ اب اگر یہ آثار مٹ چکے ہوں تو نزول قرآن کے زمانہ میں تو ضرور پائے جاتے ہوں گے اور عرب کا بچہ بچہ ان سے واقف ہوگا۔7۔ یعنی جاہل اور بدھو قسم کے لوگ نہ تھے۔ بڑے ہنر مند اور ترقی یافتہ تھے اور اپنے دنیوی معاملات بڑی ہوشیاری اور زیرکی سے سرانجام دیتے تھے مگر شیطان نے ان کی عقلوں پر پردہ ڈال دیا تھا اس لئے وہ دین کی سچی راہ نہ پا سکے۔