وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًا فَأَخَذَهُمُ الطُّوفَانُ وَهُمْ ظَالِمُونَ
اور بلا شبہ یقیناً ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس کم ہزار برس رہا، پھر انھیں طوفان نے پکڑ لیا، اس حال میں کہ وہ ظالم تھے۔
3۔ سورۃ کے آغاز میں جو یہ فرمایا گیا تھا کہ ہم نے پہلے لوگوں کی بھی آزمائش کی ہے اسی کی تصدیق اور تفصیل کے لئے یہاں سے حضرت نوح ( علیہ السلام) اور دوسرے انبیا ( علیہ السلام) کے واقعات نقل کئے جا رہے ہیں اور اس سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دینا بھی مقصود ہے۔ (قرطبی۔ شوکانی) 4۔ حضرت نوح ( علیہ السلام) کے اپنی قوم کو سمجھانے کی مدت ساڑھے نو سو سال تھی۔ ظاہر ہے کہ منصب نبوت پر سرفراز ہونے سے پہلے بھی انہوں نے عمر ایک حصہ گزارا ہوگا اور طوفان کے بعد بھی زندہ رہے ہوں گے۔ اس لئے مفسرین میں سے بعض ان کی کل عمر 1400 اور بعض 1700 سال بتاتے ہیں۔ بہرحال ان کی عمر کم سے کم ایک ہزار سال تو ہونی ہی چاہئے۔ (شوکانی) بائیبل نے ان کی کل عمر 950 سال بتائی ہے۔