وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ كَعَذَابِ اللَّهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي صُدُورِ الْعَالَمِينَ
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہے جو کہتا ہے ہم اللہ پر ایمان لائے، پھر جب اسے اللہ (کے معاملہ) میں تکلیف دی جائے تو لوگوں کے ستانے کو اللہ کے عذاب کی طرح سمجھ لیتا ہے اور یقیناً اگر تیرے رب کی طرف سے کوئی مدد آجائے تو یقیناً ضرور کہیں گے ہم تو تمھارے ساتھ تھے، اور کیا اللہ اسے زیادہ جاننے والا نہیں جو سارے جہانوں کے سینوں میں ہے۔
8۔ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر کر کفر و معصیت سے باز آجانا چاہئے۔ یہ ان کافروں اور بدعتیوں کی پہنچائی ہوئی تکلیفوں سے ڈر کر ایمان اور حق بات کو چھوڑ بیٹھتے ہیں اور ایمان سے دست بردار ہوجاتے ہیں۔ یہ حال منافقین کا ہے۔ (دیکھئے سورۃ حج آیت 11) 9۔ حالانکہ جھوٹ بولتے ہیں۔ مزید وضاحت کے لئے دیکھئے۔ (سورہ نسا آیت :14) 10۔” جو ان کے دلوں کا حال اس پر پوشیدہ رہے“؟