وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی کی کہ اسے دودھ پلا، پھر جب تو اس پر ڈرے تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر، بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس لانے والے ہیں اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں۔
7۔ یعنی انہیں الہام کیا، یا ان کے دل میں ڈالا، یا، انہیں خواب دکھایا۔ بہرحال ان کی طرف یہ وحی اعلام تھی وحی نبوت نہ تھی کیونکہ اس پر تمام علما کا اجماع ہے کہ موسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ نبیتہ نہ تھیں۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ کے پاس فرشتہ آیا۔ اس صورت میں بھی یہی کہا جائے گا کہ فرشتے تو غیر انبیا کے پاس بھی آجاتے ہیں۔ چنانچہ صحیحین میں گنجے، کوڑھی اور نابینا کا قصہ مذکور ہے کہ ان کے پاس فرشتہ آیا اور ان سے ہمکلام ہوا۔ صحیح حدیث میں یہ بھی ہے کہ فرشتوں نے حضرت عمران (رض) بن حصین کو سلام کیا لیکن اس سے وہ نبی نہیں بن گئے۔ حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ کا نام بعض نے ایارفت ار بعض نے لوحا لکھا ہے۔ (قرطبی، شوکانی)