قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ
کہہ دے اللہ اور رسول کا حکم مانو، پھر اگر وہ منہ پھیر لیں تو بے شک اللہ کافروں سے محبت نہیں رکھتا۔
ف 3 اس آیت میں اطاعت الٰہی کے ساتھ الر سول محمد( ﷺ)۔ کی اطاعت کا مستقل حیثیت سے حکم دیا گیا ہے اور آنحضرت (ﷺ )کی وفات کے بعد الرسول۔( ﷺ)۔ کی اطاعت سنت کی پیروی سے ہی ہو سکتی ہے۔ بعض لوگ غلط فہمی کی بنا پر کہہ دیتے ہیں کہ حدیث وہی حجت ہوگی جو قرآن کے مطابق ہو حالا نکہ قرآن نے متعدد موقعوں پر حدیث کو مستقل دلیل اور ما خذ شریعت کی حیثیت دی ہے۔ لہذا قانون کا ماخذقرآن وحدیث دونوں قرار پائیں گے ۔حدیث میں قرآن سے زائد حکم تو ہو سکتے ہیں مگر کوئی صحیح حدیث قرآن کے خلاف نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے تو یہ اس کے عقل وفہم کا قصور ہے یا اس کی نیت کا فتور۔ (سلسلہ کلام کے لیے دیکھئے سورت النجم 4)