إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ
بے شک تو نہ مردوں کو سناتا ہے اور نہ بہروں کو اپنی پکار سناتا ہے، جب وہ پیٹھ پھیر کر پلٹ جائیں۔
3۔ یعنی یہ کافر مردوں اور بہروں کی طرح ہیں جنہیں دعوت دینا اور کوئی نصیحت کی بات سنانا قطعی سود مند ہیں ہو سکتا، خصوصاً جبکہ وہ پیٹھ دے کر بھاگ رہے ہوں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کو کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی۔ یہ نفی عام ہے اور اس سے صرف وہ صورتیں مستثنیٰ ہیں جو دلیل (کتاب و سنت) سے ثابت ہوں جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کہ بدر کے دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کفار کی لاشوں سے خطاب کیا۔ صحابہ (رض) نے عرض کیا :” اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایسی لاشوں سے خطاب فرماتے ہیں جن میں روح نہیں ہے۔“ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم ان سے بڑھ کر نہیں سن سکتے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔“ اور جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے کہ جب لوگ مردہ کو قبر میں دفنا کر پلٹتے ہیں تو وہ ان کے قدموں کی آواز سنتا ہے۔ (شوکانی)