أَمَّن جَعَلَ الْأَرْضَ قَرَارًا وَجَعَلَ خِلَالَهَا أَنْهَارًا وَجَعَلَ لَهَا رَوَاسِيَ وَجَعَلَ بَيْنَ الْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
(کیا وہ شریک بہتر ہیں) یا وہ جس نے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ بنایا اور اس کے درمیان نہریں بنائیں اور اس کے لیے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان رکاوٹ بنادی؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی (اور) معبود ہے؟ بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے۔
3۔ یعنی اس میں گردش، پانی، ہوا، آگ، سردی، گرمی، غرض ہر چیز کا متوازن نظام قائم کر کے اسے اس قابل بنایا کہ اس پر آدمی اور جانور آرام سے زندہ رہتے اور اس کی پیداوار سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہی معنی زمین کے ” وحو“ اور ” تسویہ“ کے ہیں۔ (کبیر) 4۔ تاکہ ڈگمگائے نہیں اور سکون سے ایک مقرر راستہ پر حرکت کرتی رہے۔ (دیکھئے سورۃ نمل :5، الانبیا 8، لقمان :30) 5۔ کہ ایک دوسرے کے ساتھ مخلوط نہیں ہو سکتے۔ (دیکھئے فرقان :53)