سورة النمل - آیت 39

قَالَ عِفْرِيتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِكَ ۖ وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جنوں میں سے ایک طاقتور شرارتی کہنے لگا میں اسے تیرے پاس اس سے پہلے لے آؤنگا کہ تو اپنی جگہ سے اٹھے اور بلاشبہ میں اس پر یقیناً پوری قوت رکھنے والا، امانت دار ہوں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

8۔ اس سے اور اگلی آیت سے معلوم ہوسکتا ہے کہ حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کے پاس جو جن تھے وہ آیا بنی نوع انسان ہی میں سے تھے جیسا کہ ہمارے زمانہ کے بعض عقل پرست مفسرین کا دعویٰ ہے یا عرف عام کے مطابق اس پوشیدہ مخلوق میں سے جو انسانوں سے الگ ” جن“ کے نام سے معروف ہے؟ ظاہر ہے کہ کوئی انسان چاہے وہ کتنا ہی موٹا تازہ کیوں نہ ہو یہ طاقت نہیں رکھتا کہ دربار برخاست ہونے سے پہلے پہلے (یعنی صرف چند گھنٹوں کے اندر اندر ہزاروں میل کا سفر طے کر کے بیت المقدس سے سبا جائے اور وہاں سے ملکہ کا تخت (جو ظاہر ہے سخت پہروں میں ہوگا) اٹھا کر واپس آجائے۔ یہ کام اگر کرسکتا ہے تو ایک حقیقی ” جن“ ہی کرسکتا ہے۔ 9۔ یعنی آپ مجھ پر بھروسا کریں میں اسے یا اس کی کوئی قیمتی سے قیمتی چیز نہ چرائوں گا۔