سورة آل عمران - آیت 27

تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور تو دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور تو مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور تو جسے چاہے کسی حساب کے بغیر رزق دیتا ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 اس سے موسموں کے اعتبار سے رات اور دن کے بڑھنے اور گھٹنے کی طرف اشارہ ہے۔ ف 6 حافظ طبرانی (رح) نے ایک حدیث ذکر کی ہے کہ قُلِ ٱللَّهُمَّ تا بِغَيۡرِ حِسَابمیں اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ہے جس کی تلاوت کر کے دعا کی جائے تو اسے قبولیت حاصل ہوتی ہے۔ حضرت معاذ (رض) نے اپنے اوپر قرض بڑھ جانے کی شکایت کی تو آنحضرت( ﷺ) نے انہیں اس آیت کے تلاوت کرنے اور اس کے ساتھ یہ دعا پڑ ھنے کی ہدایت فرمائی (رَحْمَنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَرَحِيمَهُمَا، تُعْطِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُمَا، وتَمْنَعُ مَنْ تَشَاءُ، ارْحَمْنِي رَحْمَةً ‌تُغْنِيني بِهَا عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِوَاكَ ‌اقْضِ ‌عَنِّي ‌الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي ‌مِنَ ‌الْفَقْرِ) : اے دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے تو جسے چاہتا ہے عنایت کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے روک لیتا ہے مجھ پر ایسی رحمت فرماکر اس کے بعد دوسروں کی رحمت سے بے نیاز ہوجاوں۔ اے اللہ مجھے فقر سے غنی کر دے اور میرا قرض ادا فرمادے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی )