سورة آل عمران - آیت 24

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۖ وَغَرَّهُمْ فِي دِينِهِم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے کہا ہمیں آگ ہرگز نہ چھوئے گی، مگر چند گنے ہوئے دن اور انھیں ان کے دین میں ان باتوں نے دھوکا دیا جو وہ گھڑا کرتے تھے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 2 یعنی جس چیز نے حق سے کھلم کھلا انحراف اور بڑے بڑے گناہ کا بے شرمی سے ارتکاب كر لینے پر دلیرو جری بنا دیا ہے وہ یہ ہے کہ انہیں خدا کی پکڑ اور سزا کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ ان كےآبا واجداد انہیں طرح طرح کی خام خیالوں اور جھوٹی تمناوں میں مبتلا كر گئےهیں كبھی وہ خدا کے بیٹے اور چہیتےہونے کا دعوی کرتے ہیں۔( مائدہ آیت 18) اور کہتے ہیں کہ جنت بنی ہی ہمارے لیے ہے۔ ( بقرہ : آیت 111) اور کبھی کہتے ہیں کہ اگر ہمیں تھوڑی بہت سزا ہوئی بھی تو چند دن سے زیادہ نہ ہوگی۔ ہمارے بزرگوں کا جن کے ہم نام لیو اور دامن گرفتہ ہیں، خدا پر اتنا زور ہے کہ وہ چاہے بھی توہمیں سزانہ دے سکے گا (مزید دیکھئے بقرہ آیت :80) اور نصاری ٰ نے تو کفارہ کا مسئلہ گھڑکے معا صی پرسزا کا سارا معاملہ ہی ختم کردیا ہے۔