سورة الشعراء - آیت 199
فَقَرَأَهُ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
پس وہ اسے ان پر پڑھتا تو بھی وہ اس پر ایمان لانے والے نہ ہوتے۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
7۔ کیونکہ اس وقت وہ یہ کہتے کہ یہ قرآن ہماری سمجھ میں نہیں آتا اس لئے کہ یہ غیر زبان میں ہے اگر یہ عربی میں ہوتا تو ہم اسے سمجھتے اور اس پر ایمان لے آتے۔ (دیکھئے سورۃ نصلت :44) یا مطلب یہ ہے کہ اب تو قرآن ایک ایسا شخص سنا رہا ہے جس کی زبان عربی ہے۔ اس لئے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اس نے اپنے آپ تصنیف کرلیا ہے لیکن اگر ہم یہی فصیح عربی کلام کسی غیر عرب شخص پر بطور معجزہ اتارتے اور وہ انہیں خالص عربی زبان میں اس کی تلاوت کر کے سناتا تو بھی یہ اس پر ایمان نہ لاتے بلکہ اسے رد کرنے کے لئے اور قسم کے بہانے تراش لیتے۔ (شوکانی) شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : ” دھوکے والے کا جی کبھی نہیں ٹھہرتا تب اور شبہ نکالتے کہ کوئی سکھا جاتا ہے۔ (موضح)