سورة الشعراء - آیت 149
وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَارِهِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور تم پہاڑوں سے تراش کر گھر بناتے ہو، اس حال میں کہ خوب ماہر ہو۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
13۔ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ ” ثمود“ بڑے متمدن لوگ تھے اور ان کی شان و شوکت کا یہ حال تھا کہ وہ پہاڑوں کو تراش کر ان کے اندر عمارتیں بنایا کرتے تھے۔ آج بھی مدینہ منورہ اور تبوک کے درمیان مدائن صالح۔ جس کا قدیم نام حجر تھا۔ میں ان کی پہاڑوں میں تراش کر بنائی ہوئی بہت سی عمارتیں موجود ہیں۔ اس آیت میں ” فارھین“ (فراغت سے) کا جو لفظ استعمال کیا گیا ہے اس سے یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ یہ سب کچھ محض اپنی شان و شوکت کے اظہار اور اپنی دولت و قوت اور اعلیٰ تمدن کی نمائش کے لئے کرتے تھے نہ کہ کسی حقیقی ضرورت کے تحت۔ اور یہی ایک زوال پذیر تمدن کی شان ہوتی ہے۔