وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ افْتَرَاهُ وَأَعَانَهُ عَلَيْهِ قَوْمٌ آخَرُونَ ۖ فَقَدْ جَاءُوا ظُلْمًا وَزُورًا
اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا، یہ نہیں ہے مگر ایک جھوٹ، جو اس نے گھڑ لیا اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس پر اس کی مدد کی، سو بلاشبہ وہ ایک ظلم اور جھوٹ پر اتر آئے ہیں۔
9۔ دوسرے لوگوں سے بھی اس قرآن کے جمع کرنے میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدد لی ہے۔ (دیکھئے سورۃ نحل :103) 10۔ یعنی انہوں نے یہ جو بات کہی ہے وہ بڑا ظلم (بے انصافی) اور فریب ہے اس لئے کہ یہ جانتے ہیں کہ قرآن جیسی، کیا باعتبار فصاحت اور کیا باعتبار مضامین معجز کتاب تصنیف کر کے پیش کردینا کسی انسان کے بس میں نہیں چاہے اس کی پشت پر چند نہیں ہزاروں بلکہ دنیا بھر کے ادیب، شاعر، فلسفی اور عالم جمع ہوجائیں اور افسوس بلکہ تعجب تو اس پر ہے کہ یہ لوگ حضرت محمدﷺ کے بارے میں یہ بات کہہ رہے ہیں جن کی پوری زندگی ان کے سامنے گزری اور جن کے بارے میں انہیں خوب معلوم ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نہ کبھی پڑھنا لکھنا سیکھا اور نہ کسی عالم کی شاگردی کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس قسم کی تصنیف کیونکر پیش کرسکتے ہیں۔