يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنكُمُ الَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ۚ مِّن قَبْلِ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ الظَّهِيرَةِ وَمِن بَعْدِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ ۚ ثَلَاثُ عَوْرَاتٍ لَّكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ ۚ طَوَّافُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! لازم ہے کہ تم سے اجازت طلب کریں وہ لوگ جن کے مالک تمھارے دائیں ہاتھ ہوئے اور وہ بھی جو تم میں سے بلوغت کو نہیں پہنچے، تین بار، فجر کی نماز سے پہلے اور جس وقت تم دوپہر کو اپنے کپڑے اتار دیتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد۔ یہ تین تمھارے لیے پردے (کے وقت) ہیں، ان کے بعد نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر۔ تم پر کثرت سے چکر لگانے والے ہیں، تمھارے بعض بعض پر۔ اسی طرح اللہ تمھارے لیے آیات کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ خوب جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
1۔ لفظی ترجمہ یہ ہے کہ ” وہ احتلام کی عمر کو نہیں پہنچتے مراد ہے کہ ابھی بچے ہیں۔2۔ یعنی جن میں تم تنہایا اپنی بیویوں کے ساتھ ایسی حالت میں ہوتے ہیں کہ غلاموں اور بچوں کا تمہارے پاس اچانک آ پہنچا مناسب نہیں۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : ” اکثر لوگ اس آیت پر ایمان نہیں لائے (یعنی اس پر عمل کرنے سے بے پروا ہیں) میں تو اپنی چھوٹی سی بچی کو بھی جو سامنے کھڑی ہے حکم دیتا ہوں کہ ان اوقات میں اذن لے کر آیا کرے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) 3۔ اگر ان کے لئے بھی ضروری کردیا جاتا کہ جب آئیں اجازت لے کر آئیں تو گھرکے کام کاج میں سخت دقت پیش آتی۔ گویا خدمت گزاری کی ضرورت کے پیش نظر اجازت دی گئی ہے۔