قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
کہہ دے اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو، پھر اگر تم پھر جاؤ تو اس کے ذمے صرف وہ ہے جو اس پر بوجھ ڈالا گیا ہے اور تمھارے ذمے وہ جو تم پر بوجھ ڈالا گیا اور اگر اس کا حکم مانو گے تو ہدایت پاجاؤ گے اور رسول کے ذمے تو صاف پہنچا دینے کے سوا کچھ نہیں۔
ف2۔ صرف اللہ کا نہیں بلکہ اللہ کا بھی اور اس کے ساتھ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بھی۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد ان کا کہنا ماننا یہی ہے کہ ان کی سنت کی پیروی کی جائے۔ ف3۔ یعنی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذمہ داری تم تک اللہ کا پیغام پہنچا دینا تھی۔ سوا اس نے یہ پیغام پہنچا دیا۔ اب اس پر عمل کرنا تمہاری ذمہ داری ہے۔ اگر تم اس سے پیٹھ پھیرتے ہو تو اپنا انجام خود سوچ لو۔ ف4۔ اس کے بغیر تمہیں ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی۔ ف5۔ یعنی اگر تمہیں ہدایت نہ ہو تو گرفت اس کی نہیں بلکہ تمہاری ہوگی۔