يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سود میں سے جو باقی ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو۔
ف 4 یعنی مالدار ہو کر اپنے بھائی کو بلا سود قرض نہ دے یہ نعمت الہی کی ناشکری ہے۔ (موضح بتصرف ) ف 5 یعنی حرمت ؟ آنے سے قبل جو کچھ وصول کرچکے سو کرچکے اب اس حرت کے بعد لوگوں کے ذمہ جو بھی سود ہوا ہے تم اسے لینے کا حق نہیں۔ رکھتے جنانچہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ تمام سود باطل قرار دے دیئے جو قریش ثقیف اور دوسرے عرب قبائل میں سے بعض تاجروں کے اپنے قرض داروں کے ذمہ باقی تھے۔ حجتہ الوداع کے موقعہ پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان فرمایا۔ جاہلیت کے تمام سود باطل قرار دیئے جاچکے ہیں اور سب سے پہلے میں اپنے خاندان یعنی حضرت عباس (رض) بن عبد المطلب کا سود باطل کرتا ہوں۔ لہذا وہ سارے کا سارا باطل ہے۔ (ابن کثیر )