سورة النور - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

7۔ یہ سورۃ 5 یا 6 ھ میں غزوۂ بنی مصطلق کے بعد مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔ یہ سورۃ اس لحاظ سے نہایت اہم ہے کہ اس میں معاشرتی زندگی خصوصاً پردہ سے متعلق احکام نازل ہوئے۔ اس کا سب سے زیادہ ممتاز اور سبق آموز حصہ وہ ہے جو ” قصۂ افک“ یعنی حضرت عائشہ (رض) پر تہمت اور اس سے ان کی برأت سے تعلق رکھتا ہے۔ اس سورۃ میں چونکہ پردہ کے متعلق خصوصی احکام ہیں اس بنا پر حضرت عائشہ (رض) فرمایا کرتیں کہ عورتوں کو سورۃ نور کی تعلیم دو اور حارثہ (رض) بن مضرب سے روایت ہے کہ حضرت عمر (رض) بن خطاب نے ہم کو لکھا کہ تم سورۃ احزاب، نساء اور سورۃ نور کی تعلیم حاصل کرو۔ ایک مرفوع روایت میں بھی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مردوں کو ” سورۃ مائدہ“ اور عورتوں کو ” سورۂ نور“ کی تعلیم حاصل کرنا چاہئے۔ (روح) ان سورتوں کی تعلیم پر زور دینے کی وجہ یہی تھی کہ ان میں معاشرتی احکام تفصیل سے مذکور ہیں۔