سورة البقرة - آیت 270

وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تم جو بھی خرچ کرو، کوئی خرچ، یا نذر مانو، کوئی نذر تو بے شک اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 یعنی اللہ تعالیٰ ہر حال میں تمہاری نیت اور عمل سے واقف ہے۔ اس میں ایک طرف مخلصین کے لیے وعدہ ہے اور دوسری طرف ریاکار اور غیر اللہ کی نذریں ماننے والوں کے لیے وعید بھی ہے کہ ایسے لوگ ظالم ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے کسی صورت رہائی نہیں ہوسکے گی۔ نذر یہ ہے کہ انسان اپنی مراد کے پوراہو جانے کی صورت میں اپنے اوپر کسی ایسے نفقہ یا کام کو لازم قرار دے لے جو اس پر لازم نہ ہو۔ (کبیر) پھر اگر یہ مراد جائز کام کی ہو اور اللہ تعالیٰ سے مانگی گئی ہو اور جس کام یا خرچ کی نذر مانی گئی ہے وہ بھی جائز ہو تو ایسی نذر کاپوراکر نا بھی واجب ہے ورنہ اس کا ماننا ارپورا کرنا لازم نہیں ہے۔