سورة المؤمنون - آیت 77

حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب والا کوئی دروازہ کھولا، اچانک وہ اس میں ناامید تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

5۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جس زمانہ میں قریش قحط میں مبتلا تھے ابو سفیان نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : ” کیا آپ کا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سارے جہان کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ہاں وہ بولے“ (مگر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو آباء کو تلوار سے اور ابناء (بیٹوں) کو بھوک سے مار ڈالا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ابن جریر) 6۔ مراد آخرت کا عذاب بھی ہوسکتا ہے اور بدر کے دن کا بھی جیسا کہ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے۔ (قرطبی)