سورة الحج - آیت 26

وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاهِيمَ مَكَانَ الْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِي شَيْئًا وَطَهِّرْ بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْقَائِمِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب ہم نے ابراہیم کے لیے بیت اللہ کی جگہ متعین کردی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع، سجود کرنے والوں کے لیے پاک کر۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کی تعمیر سب سے پہلے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے کی اور وہ اس سے پہلے موجود نہ تھا جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کہ ابوذر (رض) نے عرض کیا : ” اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، سب سے پہلے کونسی مسجد تعمیر ہوئی فرمایا ” مسجد حرام“ انہوں نے پوچھا : پھر کونسی؟ فرمایا : ” بیت المقدس“۔ پھر پوچھا دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا عرصہ ہے؟ فرمایا : ” چالیس سال“ (ابن کثیر) 2۔ صاف ستھرے رکھنے سے مراد شرک و بت پرستی سے پاک و صاف رکھنا ہے۔ اس سے مشرکین کو عار دلانا مقصود ہے کہ یہ شرط تو حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے وقت سے چلی آتی ہے کہ اس میں بت پرستی حرام ہے۔